
کیسی ہے یہ رسم تاؤ کیا ہے یہ آدرش مان کی خاطر جان گنوائی دل کی خاطر پریت رات کی خاطر صبح بنائی ہار کی خاطر جیت چاند کی خاطر شہر بناۓ دشت کی خاطر قہر آنکھ کی خاطر اشک بناۓ جام کی خاطر ز ہر جسم کی خاطر فرش بنایا روح کی خاطر عرش گرد کی خاطر راہ بنائی راہ کی خاطر خار بوجھو تو پاگل کا سپنا سمجھو تو سنسار